ہمارا مقصد کوئی سیاست نہیں ہے، کسی فرقے کی دل آزاری نہیں ہے، کوئی حکومت پر نقطہ چینی نہیں ہے۔ ہر شہر میں، ہر محلے میں، ہر گھر میں کچھ دل والے ہوتے ہیں، ان کو نکالنا مقصد ہے اور دل کی آواز انکے دلوں تک پہنچانا مقصود ہے۔

یہ وہ گوہر شاہی ہیں جنہوں نے تین سال تک سیون شریف کی پہاڑیوں اور لال باغ میں اللہ کے عشق کی خاطر چلہ کشی کری، اللہ کو پانے کی خاطر دنیا چھوڑی، پھر اللہ کے حکم ہی سے دوبارہ دنیا میں آئے۔ لاکھوں دلوں میں اللہ کا ذکر بسایا اور لوگوں کو اللہ کی محبت کی طرف راغب کیا ، ہر مذہب والوں نے گوہر شاہی کو مسجدوں، مندروں، گردواروں اور گرجاگھروں میں روحانی خطاب کےلئے مدعو کیا، اور ذکر قلب حاصل کیا، بے شمار مرد و زن ان کی تعلیم سے گناہوں سے تائب ہوئے اور اللہ کی طرف جھک گئے۔ بے شمار لاعلاج مریض ان کے روحانی علاج سے شفا یاب ہوئے، پھر اللہ نے ان کا چہرہ چاند پر دکھایا، پھر حجر اسود میں بھی ان کی تصویر ظاہر ہوئی، پوری دنیا میں ان کی شہرت ہوگئی۔ لیکن کورچشم مولویوں کو اور ولیوں سے حسد، بغض رکھنے والے مسلمانوں کو یہ شخص پسند نہ آیا، ان کی کتابوں کی تحریروں میں خیانت کرکے ان پر کفر اور واجب القتل کے فتوئے لگائے۔

مانچسٹر میں ان کی رہائش گاہ پر پیٹرول بم پھینکا، کوٹری میں دوران ِ خطاب ان پر ہینڈگرینیڈ بم سے حملہ کیا گیا۔ لاکھوں روپے ان کے سر کی قیمت رکھی گئی۔ پانچ قسم کے سنگین جھوٹے مقدمات، اندرون ِ ملک ان کو پھنسانے کےلئے قائم کیے گئے۔ نواز شریف کی وجہ سے حکومت سندھ بھی شامل ہوگئی تھی۔ دو کیس قتل، ناجائز اسلحہ، ناجائز قبضہ کا دفعہ بھی لگا دیا گیا۔ امریکہ میں بھی ایک عورت سے زیادتی اور حبس ِ بےجا کا مقدمہ بنایا گیا۔ زرد صحافت نے انہیں زمانے میں خوب بدنام کیا، لیکن آخر میں عدالتوں نے شنوائی اور تحقیقات کے بعد تمام مقدمات جھوٹے قرار دے کر خارج کردیے اور اللہ نے اپنے اس دوست کو ہر مصیبت سے بچائے رکھا۔

انیس (19)سال کی عمر میں جسئہ توفیق ِالٰہی آپ کے ساتھ لگادیا گیا تھا جو ایک سال رہا اور اُس کے اثر سے کپڑے پھاڑکر صرف ایک دھوتی میں جام داتارؒ کے جنگل میں چلے گئے تھے۔ جسئہ توفیق ِالٰہی عارضی طور پر ملا تھا، جو کہ 14 سال غائب رہا، اور پھر 1975میں دوبارہ سیون شریف کے جنگل میں لانے کا سبب بھی یہی جسئہ توفیق الٰہی ہی تھا !

پچیس (25)سال کی عمر میں جسئہ ِگوہر شاہی کو باطنی لشکر کے سالارکی حیثیت سے نوازا گیا، جس کی وجہ سے ابلیسی لشکر اور دنیاوی شیطانوں کے شر سے محفوظ رہے۔ جسئہ ِتوفیق ِالٰہی اور طفل ِنوری، ارواح، ملائکہ اور لطائف سے بھی اعلیٰ مخلوقیں ہیں، ان کا تعلق ملائکہ کی طرح براہِ راست رب سے ہے اور ان کا مقام ، مقامِ احدیت ہے۔

پینتیس (35) سال کی عمر میں 15 رمضان1976 کو ایک نطفہء نور قلب میں داخل کیا گیا، کچھ عرصے بعد تعلیم و تربیت کیلئے کئی مختلف مقامات پر بلایا گیا۔ 15 رمضان1985 میں جبکہ آپ اللہ کے حکم سے دنیاوی ڈیوٹی پر حیدرآباد مامور ہو چکے تھے، وہی نطفہء نور طفلِ نوری کی حیثیت پاکر مکمل طور پر حوالے کردیا گیا، جس کے ذریعے دربارِ رسالت ؐمیں تاجِ سلطانی پہنایا گیا۔ طفلِ نوری کو بارہ سال کے بعد مرتبہ عطا ہوتا ہے۔ لیکن آپ کو دنیاوی ڈیوٹی کی وجہ سے یہ مرتبہ 9 سال میں ہی عطاہوگیا۔

پندرہ (15)رمضان 1977کو اللہ کی طرف سے خاص الہامات کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا۔راضیہ مرضیہ کا وعدہ ہوا، مرتبہ بھی ارشاد ہواتھا۔چونکہ آپ کے ہر مرتبے اور معراج کا تعلق پندرہ رمضان سے ہے۔ اِس لئے اِسی خوشی میں جشنِ شاہی اس روزمنایا جاتا ہے۔

آپ نے 1978 میں حیدرآبادآکر رشدو ہدایت کا سلسلہ جاری کردیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ سلسلہ پوری دنیا میں پھیل گیا۔ لاکھوں افراد کے قلوب اللہ اللہ میں لگ گئے۔ بے شمار افراد کے قلوب پر اسم اللہ نقش ہوا اور ان کو نظر آیا۔لاتعداد کشف القبوراور کشف الحضور تک پہنچے۔ا ن گنت لاعلاج مریض شفا یاب ہوئے۔ حضرت سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی نے 1980میں باقاعدہ تنظیم کے ذریعہ پاکستان سے دعو ت و تبلیغ کا کام شروع کیا۔ آپ کا پیغام ’’اللہ کی محبت‘‘ کو بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔ ہر مذہب کے افراد آپ سے عقیدت اور محبت کرنے لگے اور اپنی اپنی عبادت گاہوں میں حضرت گوھر شاہی کو خطابات کی دعوت دینے لگے۔ اس کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی کہ کسی شخصیت کو ہر مذہب والوں نے اپنی عبادت گاہوں کے اسٹیج اور منبر پر بٹھا کر عزت دی ہو۔ ہندو‘مسلم ‘ سکھ‘ عیسائی اور ہر مذہب والوں کے دل گوھر شاہی کی صحبت سے ذکر اللہ سے جاری ہوئے یہ آپ کی ادنی سی کرامت ہے یوں تو آپکی بے شمار کرامتیں ہیں۔ ہر ایک کا تذکرہ نا ممکن ہے۔